ملک میں ایل این جی درآمد کرنے والی پاکستان ایل این جی لیمیٹڈ نے انکشاف کیا ہے کہ پیجاب میں 36 سو میگا واٹ کے تین آر ایل این جی پاور پلانٹس جو پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں اورمستقبل قریب میں بھی دستیاب نہیں ہوں گے جبکہ اپریل میں صرف ایک کام شروع کرے گا جس کے باعث رواں سال شدید گرمیوں کے دوران کو لوڈ شیڈ نگ فری بنانے کا خواب پورا نہیں ہو سکے گا۔ پاور ڈویژن، پٹرولیم ڈویژن اورپاکستان ایل این جی کے حالیہ خطوط سی انکشاف ہوا۔ یہاں تک کہ ماہ اپریل میں پاور ڈویژن اور آر ایل این جی کی جنوری کی کھپت کے لیے تینوں آر ایل این جی پاور پلانٹس کی اعلیٰ انتظامیہ کے وعدے پورے نہیں ہوئے جس کے نتیجے میں جرمانے ، ہرجانے اور ایل ڈ یز (لیکویڈ یٹڈ ڈیمیجز) ہو سکتے ہیں۔
مارچ 14 کو مینیجیگ ڈائیریکٹر پی ایل ایل عدنان گیلا نی کے ڈی جی آئل کو حالیہ خط میں واضح کیا گیا کہ36 سو میگا واٹ کے 3 آر ایل این جی پاور پلا نٹس جنہوں نے جنوری 2018 میں پی ایل ایل کو پختہ یقین دہانیان کرائں کہ وہ بجلی کی پیداوار کے لیے آر ایل این جی استعمال کریں گے تاہم اب وہ ان وعدون سے پھر گئے، کیونکہ ان میں سے دو اب بھی کمبائنڈ سائیکلپر توانائی کے لیے تیار نہیں۔
بھکی پر گیس ٹربائن کی ڈیلیوری میں، ایک ٹربائن کی کمبسشن سیل لیک اور وائیبریشن کے ساتھ کیلیبریشن کے معاملات کے ساتھ حویلی بہادر شاہ میں ایک ٹربائن کو شدید نقصان بڑی وجوہات ہیں جو کمرشل پیداوار میں التواء کا باعث ہیں۔
بھکی ( شیخوپورہ) بلوکی ( قصور) اور حویلی بہادر شاہ (جھنگ ) کے 3 پاور پلا نٹس کی بجلی کی پیداواری استعداد 36 سو میگا واٹ سے زائد ہے۔ پہلے دوپلانٹس کو دسمبر 2017 کے آخر تک نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی شروع کرنا تھی۔